سنہ 2019 کے موسم سرما میں انڈیا کے زیر انتظام جموں میں رہنے والے بہت سے بچے بیمار پڑنے لگے جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اس کا سبب ایک پراسرار بیماری ہے۔
کھانسی اور زکام میں مبتلا بچوں کو مقامی ڈاکٹروں نے ایک کف سیرپ یعنی کھانسی کا شربت تجویز کیا تھا۔ صحت یاب ہونے کے بجائے وہ شدید بیمار ہوتے گئے اور انھیں تیز بخار کے ساتھ قے ہونے لگی اور گردوں نے کام کرنا بند کر دیا۔ جب تک یہ معمہ حل ہوتا 11 بچے، جن کی عمریں دو ماہ سے چھ سال کے درمیان تھیں، جان گنوا چکے تھے۔
جانچ کرنے سے پتا چلا ہے کہ کھانسی کے شربت کے تین نمونوں میں ڈائیتھیلین گلائکول یا ڈی ای جی شامل ہے جو پینٹ، سیاہی، بریک فلوئڈز بنانے میں استعمال ہونے والا صنعتی سالوینٹ یا محلول ہے۔ اس دوا کو انڈیا کی ایک دوا ساز کمپنی ڈیجیٹل ویژن نے تیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس زہریلے سالوینٹ یا الکوحل کے استعمال کے بعد گردے فیل ہونا عام بات ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انڈیا میں بنائے جانے والے کھانسی کے چار شربتوں کے بارے میں عالمی سطح پر انتباہ جاری کیا۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا گیمبیا میں 66 بچوں کی موت سے تعلق ہے۔ انڈین دوا ساز کمپنی میڈن فارماسیوٹیکلز لمیٹڈ گذشتہ 32 سال سے دوائيں بنا رہی ہے۔ اس کی تیار کردہ دوا کے نمونوں کے جب لیب میں تجزیے کیے گئے تو یہ پایا گيا کہ اس میں ڈائیتھیلین گلائکول کی 'ناقابل قبول مقدار' کے ساتھ ایک دوسری زہریلی الکوحل ایتھیلین گلائکول بھی موجود ہے۔