دیہاتیوں کی گلی سڑی لاشوں کو بھنبھوڑتے ہوئے لکڑ بگے، ہوائی حملوں میں تباہ ہونے والے قصبے اور شہر، اور عمر رسیدہ مردوں اور جوان عورتوں کی فوج میں جبری بھرتیاں۔ یہ ہیں وہ خوفناک مناظر جو ایھتوپیا کے تاریخی علاقے ٹیگرے سے ابھر کے سامنے آ رہے ہیں جہاں اب تک لاکھوں نہیں تو دسیوں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔
ٹیگرے کا علاقہ ایک زمانے میں ایتھوپیا کا سب سے بڑا سیاحتی مرکز ہوا کرتا تھا اور دنیا بھر سے لوگ تراشے ہوئے پتھر کے کلیساؤں، اسلامی مزاروں اور زمانہ قدیم کی گیز زبان میں لکھی ہوئی مذہبی تحریروں کی تلاش میں یہاں کچھے چلے آتے تھے۔
لیکن اب یہ علاقہ ایک طویل خانہ جنگی کا نقشہ پیش کر رہا ہے جہاں ایتھوپیا اور اریٹیریا کی فوجیں ٹیِگرے پیپلز لبریشن فرنٹ نامی تنظیم کی فوج سے لڑ رہی ہیں۔ ہر فریق یہی سمجھتا ہے کہ جو بھی ٹیگرے پر اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، ایتھوپیا (جو تاریخی طور پر حبشہ کا حصہ ہوا کرتا تھا) پر اسی کی حکمرانی قائم ہو جاتی ہے۔
گزشتہ 17 برس سے ٹیگرے پر شدید پابندیاں عائد ہیں اور نہ تو یہاں بینک، ٹیلیفون یا انٹرنیٹ کی سہولت پائی جاتی ہے اور یہ خطہ ذرائع ابلاغ کی پہنچ سے بھی باہر ہے۔