یوکرین پر حملے کے بعد دنیا کے بہت سے خطوں میں روس کو ایک اچھوت کی طرح سے دیکھا جانے لگا ہے۔ حیثیت کم ہونے کے بعد روس ایسے اتحادوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مجبور ہوا ہے جن پر وہ بہتر وقتوں میں غور بھی نہیں کرتا تھا۔ ان میں سے ایک ایران کے ساتھ اس کے پیچیدہ تعلقات ہیں۔
وہ ایسی قومیں ہیں جو تاریخی لحاظ سے کئی معاملوں میں تقسیم ہیں۔ تاریخی طور پر بہت سے ایرانیوں کو روسی سلطنت اور سوویت یونین کی جانب سے مظالم یاد ہیں۔ اس کے علاوہ معاشی سطح پر بھی ان میں اختلافات ہیں کیونکہ وہ توانائی کے معاملات میں بھی حریف ہیں۔
لیکن مغرب کے خلاف ان کی دشمنی انھیں اکثر اکٹھا کر دیتی ہے۔
یوکرین پر اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بیرون ملک کے پانچ دورے کیے ہیں ان میں سوائے تہران کے تمام سابق سوویت 'ستان' کی سرحد والے ممالک شامل تھے۔ واضح رہے کہ گذشتہ جولائی میں انھوں نے تہران کا دورہ کیا جسے دنیا نے نادر دوروں میں شمار کیا۔