أصول الدعوة إلى الله ان اہداف کی تلخیص چند نقاط میں کی جاسکتی ہے۔
1. سب سے پہلے اللہ کی رضا کا تحقیق اس کے بعد
انسانیت کی تخلیق کے مقصد کا تحقق اور وہ ہے اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت اور شرک
سے دوری بنانے اور شرک سے بچانا مثلاً ( وما خلقت الجن ----)
2 ذات باری تعالیٰ کی معرفت اور اس کے اسماء حسنیٰ صفات جلیلہ اور افعال کا ملہ کی معرفت اسی طرح شرک کے تمام انواع و اشکال کی معرفت تاکہ اس سے اجتناب کیا جاسکے یادوری کی جاسکے۔
3 لوگوں کے عقیدہ کی تصحیح
کرنا، درست کرنا، کیونکہ یہی اصل ہے اور جب یہ درست ہو جائے تو دوسرے اعمال بھی
درست ہو جائیں گے ،اسی طرح اخلاق اور سلوک کی تصحیح کرنا بھی دعوت الی اللہ کے
احکام میں سے ہے۔
4 دنیا میں سعادت کا حصول اور آخرت میں جنت کا حصول۔
5 ارکان اسلام کے فرائض و عبادات کو قائم کرنا اور بدعت و خرافات اور ضیادات جو ان میں در کرائیں ہیں اس کی اصلاح کرنا۔
6. بشریت کو ہلاکت و بربادی کے دہانے سے بچانا کیونکہ بشریت بذات خود اپنی عقل اور طبیعت سے اس کی طاقت اور قدرت نہیں رکھتے اور یہ شریعتِ الہیہ کا خاصہ ہے کیونکہ اس کے اصول وضوابط اور قوانین صلاح و فلاح سے بھر پور ہوتے ہیں۔ اور شریعت الہیہ میں پوری بشریت کے لئے عموماً اور اس کے متبعین کے لئے خصوصاً شرف وسعادت ہے۔
7 دینی احکام کی تعلیمات سے لوگوں کو روشناس کرانا اور اس کے سمجھنے کا ملکہ پیدا کر نانا کہ اسلامی تعلیم اور عبادات کو بصیرت کی بنیاد پر انجام دے سکے اور اپنے آپ کو بدعت و خرافات سے پاک کر سکے۔
8 امت محمدیہ کی تعداد میں اور دین صحیح پر عمل کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کرنا، اسی طرح اس امت کے نافرمان اور منحرف لوگوں کی تعداد میں کمی کرنا۔
9. روئے
زمین پر اسلام حق کی نشر و اشاعت کرنا اور اس کی خوبیوں کو بیان کرنا کہ اللہ
تعالی کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین اسلام ہے ، اور
ادیانِ سماویہ میں سے سب سے آخری دین ہے، اس کے بعد کوئی دین نہیں اور خاتم النبین والمرسلین محمد صلی ایام کے بعد کوئی نبی نہیں۔
10. اسلام اور پیغمبر اسلام کے تئیں افراد امت کے بیمار ذہنوں اور انسانیت کے
مابین پائے جانے والے شک و شبہات، مغالتاط و انحرافات کا ازالہ کرنا اور اسلام کے
صاف و شفاف چہرے کو رو نما کرنا اور اسکی حقانیت کو آشکار کرناوغیرہ جیسے امور ،
دعوت کے اہداف میں شامل اور داخل ہیں۔