سوال جوشخص اپنے آپ کوفتوی دینے کا اہل گردانے اس میں کون سی صفات اورخصلتوں کا ہونا واجب ہے ؟
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ابوعبداللہ بن بطہ رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " الخلع " میں امام احمد رحمہ اللہ تعالی کا قول نقل کیا ہے کہ :
کسی بھی شخص کے لائق نہيں کہ وہ فتوی دینے کے منصب پرقائم ہو جب تک کہ اس میں پانچ صفات نہ ہوں :
پہلی :
یہ کہ اس کی نیت ہونی چاہیے اگراس کی نیت ہی نہیں توپھر نہ تواس پر نور ہے اورنہ ہی اس کی کلام پر نور ہوگا ۔
دوسری :
یہ کہ اس کے پاس علم وحلم و بردباری اوروقار و سکینت ہو ۔
تیسری :
جس ( مسئلہ ) میں وہ ہے وہ قوی ہواور اس کی معرفت بھی ہونا ضروری ہے ۔
چوتھی :
اس میں کفایت ہونی چاہیے وگرنہ لوگ اسے چبا جائيں گے ۔
پانچویں :
لوگوں کی معرفت وپہچان ہونی چاہیے ۔
اس سے امام احمد رحمہ اللہ تعالی کی بزرگی و شرف ظاہر اورعلم ومعرفت میں ان کا مقام ظاہر ہوتا ہے ، بلاشبہ یہ پانچ صفات فتوی کی ممدو معاون ہیں ان پانچوں میں سے ایک بھی کم ہوتو مفتی میں اس کے حسب حال خلل واقع ہوتا ہے ۔