رہائیشی زمین پر زکوۃ اور شئر خریدنے کا حکم

کل ملاحظات : 158
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

رہائیشی زمین پر زکوۃ نہیں ہے

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ شیخ علی الحمدللہ بخیر ہوں ،اللہ آپ کو سلامت رکھے.. (1) جی ابتداء میں جو زمین اس نے پیسے ڈوبنے سے بچانے اور پیسے بڑھانے کی نیت سے خریدی ہے اس زمین پر اسے زکاۃ دینی ہوگی چنانچہ سال گذرنے پر اسے زمین کی کل قیمت کا حساب لگا کر اس میں سے ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنی ہوگی، اور یہی سلسلہ جب تک اس کی زمین نہیں بک جاتی چلتا رہے گا، اگر ہر سال اس کے پاس زکاۃ کی ادائیگی کے پیسے نہ ہو تو ہر سال کی زکاۃ کا حساب لگا کر رکھے گا اور زمین بکنے پر بقیہ سارے سالوں کی زکاۃ یک مشت ادا کردے گا... البتہ اس زمین کو بیچ کر دوسری جو خود کے رہنے کے لیے زمین خریدے گا اس پر عروض قنیہ ہونے کی وجہ سے زکاۃ نہیں ہوگی. واللہ اعلم بالصواب


(2) شیئر خریدے گئے وہ پیسے عروض التجارہ شمارہ ہونگے چنانچہ سالانہ ان کی مالیت طئے کی جائے گی کہ وہ کتنے کے شیئرز ہورہے ہیں، اس پر سالانہ منافع بھی ایڈ کیا جائے گا اگر ان سے آمدنی جاری ہے تو پھر کل مال میں سے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکاۃ دینی ہوگی واللہ اعلم بالصواب

(3) جی عروض قنیہ میں زکاۃ نہیں ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة.. جی وہ زمین جو آدمی ذاتی استعمال کے لیے خریدے وہ عروض قنیہ شمار ہوگی لہذا وہ زکاۃ سے مستثنٰی ہوگی. واللہ اعلم بالصواب

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات