طویل عرصہ تک برقرار رہنے والے پانی پر ہونے والے طبعی اثرات یا طاہر چیز کے پانی میں ملنے سے ہونے والے تغیرات پانی کو ناپاک نہیں کرتے۔
کیا زنگ لگے ہوئے پانی سے وضوء اور غسل کیا جاسکتا ہے؟اور کیا اس سے نجاست کودورکیا جاسکتا ہے ؟کیا صرف اورصابون کے ذریعے تبدیل شدہ پانی سے طہارت کا حصول ممکن ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب :
واضح رہے کہ علماء نے پانی کوچند اقسام میں بانٹا
ہے۔ان اقسام کی معرفت کے ذریعہ بڑی آسانی سے حل معلوم کیا جاسکتا ہے۔
پہلی قسم :وہ پانی جواپنی اصلی حالت پربرقرار ہو،دوسرے
لفظوںمیں مہندی یاسیاہی یادوسری کسی بھی رنگین چیزسے متاثرنہ ہوا ہو،ایسے پانی سے
بالاتفاق طہارت حاصل کی جاسکتی ہے،اورگندی کودور کیاجاسکتا ہے۔
دوسری قسم:وہ پانی جس کاکسی نجس چیز کے ملنے کی وجہ سے
یاتورنگ تبدیل ہوگیا ہو یاذایٔقہ یاخوشبوبدل گئی ہوتوایسا پانی بالاتفاق نجس
شمارہوگا جس سے طہارت اورپاکی کاحصول ممکن نہیں ہوگا۔
تیسری قسم:وہ پانی جو ایسی چیز کی وجہ سے تبدیل ہوگیا
ہوجو عام طورپرپانی میں پائی جاتی ہے،جیسے کائی،گھانس،پھونس،مچھلی،پانیکے چھوٹے
چھوٹے کیڑے،بارش کے پانی یا سیلاب کے ساتھ بہہ کر آئی ہوئی چیز وغیرہ،توایسا پانی
پاک شمار ہوگا،اس سے طہارت اور پاکی دونوں کا حصول ممکن ہے۔
چوتھی قسم : وہ پانی جومٹی کی وجہ سے تبدیل ہوگیا
ہو۔ایسا پانی بھی پاک شمار ہوگا۔
پانچویں قسم: وہ پانی جوکسی پاک چیز کے ملنے کی وجہ سے
تبدیل ہوگیا ہوجیسے مہندی یا کسی بھی رنگ کا ملنا۔یہاں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ یہ
پاک چیز اس پانی میں کس مقدار میں ملی ہے؟ اگر اتنی زیادہ مقدار میں ملی ہے کہ اب
اسے پانی نہیں کہاجاسکتا ،کوئی دوسرا ہی نام دیا جاسکتا ہے،تب تواس کے ذریعہ وضوء
کرنا ممکن نہیں ہوگا،البتہ اس سے گندگی ضرور صاف کی جاسکتی ہے،جیسے پانی میں روح
افزاء کا شربت اورشکروغیرہ ڈالی جائے،یا دودھ اورچائے کی پتی ڈالی جائے توپانی
نہیں رہ جاتا،بلکہ اب سے شربت اورچائے کا نام دیا جاتا ہے،توایسے پانی سے وضوء
ممکن نہیں البتہ گندگی صاف کی جاسکتی ہے۔
اوراگریہ پاک چیز اس پانی میں اتنی کم مقدار میں ڈالی گئی ہے اب بھی سے پانی ہی
کہاجارہا ہوتوایسی صورت میں اس سے وضوء بھی کیا جاسکتا ہے اور گندگی کو صاف بھی
کیا جاسکتا ہے۔
تطبیق : اب ہمیں
یہ دیکھنا ہے کہ زنگ لگا ہوا پانی مذکورہ بالا ان اقسام
میں سے کس میں بیٹھتا ہے؟غورکرنے پربڑی آسانی سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ زنگ لگا
ہوا پانیـ:تیسری قسم میں
شمار ہوگا،یعنی عام طورپانی کے پائپ اورٹنکی وغیرہ میں لمبے عرصے تک برقرار رھنے کی وجہ سے پانی
لوہے کے زنگ سے متاثر ہوکرلال ہوجاتا ہے،اوپراس کا حکم بھی گذر چکا ہے کہ اس سے
وضوء بھی کیا جاسکتا ہے اور نجاست کو دور بھی کیاجاسکتا ہے۔
جہاں تک صابن،صرف وغیرہ کے ذریعہ تبدیل شدہ پانی کا
سوال ہے تو یہ پانچویں قسم میں شمار ہوگا،چنانچہ اگروہ زیادہ مقدار میں ڈالا گیاہو
جس کی وجہ سے اب اسے پانی نہیں کہا جاسکتا تواس سے طہارت کاحصول ممکن نہیں
ہوگالیکن اس سے گندگی کو دور ضرور کیا جاسکتا ہے،اور اگر ٓصابن وغیرہ کم مقدار میں
ہو،اور اس کے ڈالنے سے پانی کو پانی ہی کہا جائے تب تواس کے ذریعہ طہارت کا حصول
اور نجاست سے پاکی دونوں ممکن ہے۔
واللہ اعلم بالصواب