ایسے طلبہ کے ساتھ ہاسٹل میں رہتا ہے جو بعض غلط کاموں میں ملوث ہیں ایسے طلبہ کے ساتھ ہاسٹل میں رہتا ہے جو بعض غلط کاموں میں ملوث ہیں
ایسے طلبہ کے ساتھ ہاسٹل میں رہتا ہے جو بعض غلط کاموں میں ملوث ہیں
اچھے دوستوں کے ساتھ رہنا شرعی طور پر مطلوب ہے، اس لیے مسلمان کو اس کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے؛ کیونکہ اچھی صحبت انسان کے لیے برے فتنوں سے تحفظ کا باعث ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم مومن کو ہی اپنا ساتھی بناؤ، اور تمہارا کھانا متقی شخص ہی کھائے۔) اس حدیث کو ترمذی: (2395) ، ابو داود: (4832)نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
علامہ خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مذکورہ حدیث میں کھانے سے مراد کھانے کی دعوت ہے، کسی کی بھوک کی وجہ سے کھانا کھلانا اس حدیث میں شامل نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا
ترجمہ: اور وہ کھانے کی طلب کے باوجود مسکین، یتیم اور حربی قیدی کو کھلاتے ہیں۔ [الدھر: 8]
اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ اہل ایمان کے ہاں حربی قیدی صرف کافر ہی ہوتے تھے مومن یا متقی لوگ نہیں ہوتے تھے۔
غیر متقی شخص کی صحبت سے خبردار اور اسے کھانے پلانے سے ڈانٹ اس لیے پلائی گئی کہ ایسے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے دل میں ان کے لیے الفت اور محبت پیدا ہو جائے گی۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ: جو شخص متقی یا پرہیز گار نہ ہو تو اس کے ساتھ الفت والا تعلق مت رکھیں، نہ ہی اسے اپنا دوست بنائیں کہ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں اور پئیں۔" ختم شد
ماخوذ از: " معالم السنن " (4 / 115)
سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اچھے اور برے دوست کی مثال کستوری بیچنے والے اور بھٹی پھونکنے والے جیسی ہے۔ کستوری بیچنے والا آپ کو خود ہی کستوری لگا دے گا، یا آپ اس سے خرید لو گے، یا کم از کم خوشبو ہی پا لو گے۔ جبکہ بھٹی پھونکنے والا شخص یا تو آپ کے کپڑے جلا دے گا، یا کم از کم اس سے بد بو پاؤ گے۔)
اس حدیث کو امام بخاری: (5534) اور مسلم : (2628)نے روایت کیا ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں نیک، اہل خیر، اچھے ، اعلی اخلاق کے مالک، پرہیز گار، صاحب علم و ادب افراد کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت ہے، جبکہ برے، بدعتی، غیبت کرنے والے یا بہت زیادہ گناہ کرنے والوں ، یا نکمے لوگوں ، یا اسی طرح کی کوئی اور منفی صفات کے حامل لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے ممانعت ہے۔" ختم شد
" شرح صحيح مسلم " (16 / 178)
اس لیے محترم بھائی اگر ممکن ہو سکے تو آپ اچھے دوستوں کو تلاش کر کے ان کے ساتھ اپنی رہائش رکھیں۔