چالیس دن سے قبل اسقاط حمل کا حکم

کل ملاحظات : 131
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

میری اہلیہ امید سے ہیں اور بتدائی ہفتوں میں ہیں، ہمارے دو بیٹے ہیں جو کہ ابھی بہت چھوٹے ہیں، ایک کی عمر 18 ماہ اور دوسرے کی عمر 7 ماہ ہے، تو کیا میری اہلیہ کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کے لیے اسقاط حمل کی گنجائش ہے یا نہیں؟ کیونکہ بچے بہت چھوٹے ہیں۔

فقہائے کرام کے ہاں چالیس دن سے قبل اسقاط حمل سے متعلق مختلف آرا ہیں، چنانچہ احناف، شافعی اور کچھ حنبلی فقہائے کرام اس کے جائز ہونے کے قائل ہیں، جیسے کہ ابن ہمام رحمہ اللہ "فتح القدير" (3/401) میں لکھتے ہیں:
"کیا حمل ٹھہرنے کے بعد اسقاط جائز ہے؟ اس وقت تک جائز ہے جب تک جنین میں اعضا ظاہر نہ ہوئے ہوں، پھر متعدد جگہوں پر اہل علم کا کہنا ہے کہ ، اعضا 120 دن سے قبل ظاہر نہیں ہوتے۔ ان کی اس بات کا تقاضا ہے کہ انہوں نے اعضا بننے سے مراد روح پھونکنے کا مرحلہ لیا ہے، وگرنہ تو یہ بات غلط ہو گی؛ کیونکہ یہ بات تو مشاہدے میں آ چکی ہے کہ اعضا اس سے کہیں پہلے بننا شروع ہو جاتے ہیں۔" ختم شد

ایسے ہی علامہ رملی رحمہ اللہ "نهاية المحتاج" (8/443) میں لکھتے ہیں:
"راجح موقف یہ ہے کہ روح پھونکے جانے کے بعد مطلق طور پر اسقاط حرام ہے جبکہ روح پھونکے جانے سے پہلے اسقاط حمل جائز ہے۔"

حاشية قليوبي (4/160) میں ہے کہ:
"روح پھونکے جانے سے قبل اسقاط حمل جائز ہے، چاہے اس کے لیے دوا کا استعمال کرنا پڑے، تاہم یہ موقف غزالی کے موقف سے متصادم ہے۔"

جبکہ علامہ مرداوی "الإنصاف" (1/386) میں کہتے ہیں:
"نطفہ کو ساقط کرنے کے لیے دوا پینا جائز ہے۔ ابن الجوزی رحمہ اللہ "احکام النساء" میں کہتے ہیں: دوا پینا حرام ہے۔ جبکہ الفروع میں ہے کہ: ابن عقیل کی الفنون میں گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں بھی روح پھونکے جانے سے قبل اسقاط جائز ہے، انہوں نے مزید کہا کہ: اس کی معقول وجہ بھی ہے۔" ختم شد

جبکہ مالکی فقہائے کرام مطلق طور پر اسقاط حمل کو ناجائز کہتے ہیں، یہی موقف کچھ احناف، حنبلی اور شافعی فقہائے کرام کا بھی ہے، جیسے کہ :

علامہ دردیر رحمہ اللہ "الشرح الكبير" (2/266) میں لکھتے ہیں:
"رحم مادر میں حمل کے مراحل میں داخل ہو جانے والی منی کو باہر نکالنا جائز نہیں ہے چاہے 40 دن سے قبل کے مراحل ہی کیوں نہ ہوں، لیکن جب اس میں روح پھونک دی گئی تو اس کے اسقاط کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔"

جبکہ بعض فقہائے کرام عذر کی حالت میں اسقاط حمل کو جائز سمجھتے ہیں، مزید کے لیے آپ "الموسوعة الفقهية الكويتية" (2/57) کا مطالعہ کریں۔

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات