فجر سے قبل حیض ختم ہو گیا تو گزشتہ مغرب اور عشا کی نماز بھی پڑھے گی۔

کل ملاحظات : 113
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

فجر سے قبل حیض ختم ہو گیا تو گزشتہ مغرب اور عشا کی نماز بھی پڑھے گی۔ فجر سے قبل حیض ختم ہو گیا تو گزشتہ مغرب اور عشا کی نماز بھی پڑھے گی۔

اگر حائضہ عورت کو عشا کا وقت شروع ہونے کے بعد طہر آ جائے تو اس پر عشا کی نماز ادا کرنا لازم ہے؛ کیونکہ اس نے عشا کا وقت پا لیا ہے، اسی طرح ساتھ ہی مغرب کی نماز بھی ادا کرے گی ؛ کیونکہ مغرب کی نماز عشا کے ساتھ عذر کی صورت میں جمع کی جا سکتی ہے۔

ایسے ہی اگر عصر کا وقت شروع ہونے کے بعد طہر آئے تو ظہر اور عصر دونوں نمازیں پڑھے گی؛ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کچھ صحابہ کرام اور جمہور علمائے کرام نے یہی فتوی دیا ہے۔

لیکن اگر فجر، یا ظہر ، یا مغرب کے بعد پاک ہو تو ایسی صورت میں صرف ایک وہی نماز پڑھے گی جس کے وقت میں اسے طہر آیا ہے یعنی فجر، یا ظہر، یا مغرب؛ کیونکہ ان نمازوں کو پہلے والی نماز کے ساتھ اکٹھا نہیں کیا جا سکتا۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (1/238)میں کہتے ہیں:
"جب حائضہ سورج غروب ہونے سے قبل پاک ہو جائے تو ظہر اور عصر دونوں نمازیں پڑھے گی۔

اور اگر طلوع فجر سے قبل طہر آئے تو مغرب اور عشا دونوں نمازیں ادا کرے گی، یہ موقف عبد الرحمن بن عوف، ابن عباس، طاوس، مجاہد، نخعی، زہری، ربیعہ، مالک، لیث، شافعی، اسحاق اور ابو ثور سے منقول ہے۔ بلکہ امام احمد رحمہ اللہ تو کہتے ہیں کہ: صرف حسن بصری رحمہ اللہ کے علاوہ بقیہ تمام تابعین اسی قول کے قائل ہیں، حسن بصری یہ کہتے ہیں کہ: صرف وہی نماز پڑھے گی جس کے وقت میں طہر آیا ہے، یہ موقف ثوری، اور اصحاب رائے کا ہے؛ کیونکہ پہلی نماز کا وقت عورت کے حیض کی حالت میں گزر گیا ہے، اس لیے وہ نماز بھی اسی طرح واجب نہیں ہو گی جیسے دوسری نماز کا وقت اگر نہ پاتی تو دوسری بھی واجب نہ ہونی تھی۔

امام مالک رحمہ اللہ سے بیان کیا جاتا ہے کہ: حائضہ دوسری نماز کے وقت میں سے اتنا وقت پا لے کہ 5رکعات ادا کر سکے، تو پہلی نماز بھی واجب ہو جائے گی؛ کیونکہ پانچ رکعتوں میں سے پہلی رکعت کا وقت عذر کی حالت میں پہلی نماز کا وقت ہے ، لہذا پہلی نماز کا اتنا وقت پانے کی وجہ سے پہلی نماز بھی اسی طرح واجب ہو جائے گی جیسے نماز کا اول وقت پانے سے واجب ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک رکعت سے بھی کم وقت ملتا ہے تو پھر پہلی نماز واجب نہیں ہو گی۔

ہماری دلیل اثرم، ابن المنذر اور دیگر نے اپنی اپنی سند سے بیان کیا کہ ہے کہ عبد الرحمن بن عوف اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما دونوں نے ایسی حائضہ کے بارے میں کہا جو طلوع فجر سے اتنی دیر پہلے پاک ہو جائے کہ ایک رکعت ادا کر سکتی ہو تو وہ مغرب اور عشا دونوں نمازیں پڑھے گی، چنانچہ اگر غروب آفتاب سے قبل پاک ہو تو ظہر اور عصر دونوں نمازیں پڑھے گی؛ ویسے بھی دوسری نماز کا وقت عذر کی صورت میں پہلی نماز کا وقت بھی ہوتا ہے ، لہذا صاحب عذر شخص دوسری نماز کا وقت پا لے تو اس پر پہلی اور دوسری دونوں نمازیں لازم ہوں گی۔" مختصراً ختم شد

اسی طرح "زاد المستقنع" کے متن میں ہے کہ:
"اگر کسی شخص پر نماز کا وقت ختم ہونے سے قبل نماز فرض ہو جائے تو وہ موجودہ نماز کے ساتھ سابقہ ایسی نماز جسے موجودہ کے ساتھ جمع کیا جا سکتا ہے؛دونوں نمازیں ادا کرے گا۔" ختم شد

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اس کی تشریح میں کہتے ہیں:

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات