سی طرح علامہ عینی رحمہ اللہ "عمدة القاری" (11/250) میں کہتے ہیں

کل ملاحظات : 90
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

سی طرح علامہ عینی رحمہ اللہ "عمدة القاری" (11/250) میں کہتے ہیںسی طرح علامہ عینی رحمہ اللہ "عمدة القاری" (11/250) میں کہتے ہیں

"اس کا مطلب یہ ہے کہ: کوئی کسی سے ایک درہم کا غلہ ادھار لے، پھر غلہ اپنے قبضے میں لینے سے پہلے اسی شخص کو یا کسی اور کو مثلاً: دو درہم میں فروخت کر دے، تو یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ حقیقت میں یہاں درہم کی درہم کے بدلے بیع ہو رہی ہے، جبکہ غلہ موجود ہی نہیں ہے، تو گویا کہ اس نے اپنے اس درہم کو دو درہم کے عوض فروخت کر دیا ہے جس سے اس نے غلہ لیا تھا، اور یہ ربا ہے۔ کیونکہ یہ غائب چیز کی نقد چیز سے فروخت ہے اس لیے صحیح نہیں ۔" ختم شد

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کسی بھی مسلمان کے لیے کوئی سامان نقد یا ادھار بیچنا تبھی جائز ہو گا جب وہ اس کا مالک بھی ہو اور اس کے قبضے میں بھی ہو؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (ایسی چیز فروخت مت کر جو تمہارے پاس نہیں ہے) اسی طرح سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (ایک ہی شخص کو قرض دینا اور پھر اسی سے بیع کرنا حلال نہیں ہے، نہ ہی ایسی چیز کی کوئی بیع ہے جو آپ کے پاس نہیں۔) اس حدیث کو صحیح سند کے ساتھ پانچوں محدثین نے روایت کیا ہے، لہذا مذکورہ ان دونوں احادیث کی وجہ سے اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ جب تک مال تجارت اپنے قبضے میں نہیں لے لیتا اس وقت تک وہ اسے فروخت نہیں کر سکتا۔ اسی طرح سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی ایک روایت جسے امام احمد اور ابو داود نے بیان کیا ہے اور ابن حبان سمیت حاکم نے بھی اسے صحیح کہا ہے کہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے منع کیا کہ سامان تجارت وہی فروخت کر دیا جائے جہاں سے اسے خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تاجر اسے اپنے قبضے میں نہ لے لیں) ایسے ہی صحیح بخاری میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : (میں نے لوگوں کو عہد نبوت میں غلے کی بغیر وزن کیے ڈھیریوں کی صورت میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھا ۔ انہیں سزا دی جاتی تھی کہ وہ غلہ اپنی جگہوں پر منتقل کرنے سے پہلے وہیں پر فروخت کر دیں۔) اس حوالے سے بہت زیادہ احادیث موجود ہیں

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات