کیا کسی درآمد کنندہ تاجر کے لیے یہ جائز ہے کہ مال بندر گاہ پہنچنے سے پہلے ہی فروخت کر دے؟

کل ملاحظات : 84
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

کیا کسی درآمد کنندہ تاجر کے لیے یہ جائز ہے کہ مال بندر گاہ پہنچنے سے پہلے ہی فروخت کر دے؟ کیا کسی درآمد کنندہ تاجر کے لیے یہ جائز ہے کہ مال بندر گاہ پہنچنے سے پہلے ہی فروخت کر دے؟

اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں:

پہلی صورت:

بیع ہو جائے، اور پھر بائع خود ہی کسی کمپنی کے ذریعے سامان کارگو کروا کر مشتری کو ارسال کر دے۔

اس صورت میں سامان بائع کی ملکیت میں ہو گا تاآنکہ مشتری اسے وصول کر لے اور وہ چیز مشتری کے علاقے میں پہنچ جائے، اس دوران یہ چیز بائع کی ضمانت میں رہے گی، چنانچہ اگر تلف ہو جاتی ہے یا اسے کسی قسم کا نقصان پہنچتا ہے تو وہ بائع کی ذمہ داری میں ہو گا۔

اس بنا پر: بندر گاہ پہنچنے اور قبضے میں لینے سے قبل مشتری کے لیے اس چیز کو فروخت کرنا جائز نہیں ہو گا، نہ ہی اس میں کسی قسم کا رد و بدل کر سکتا ہے، کیونکہ اس صورت میں قبضے سے پہلے چیز کی بیع ہو گی، اور ایسی چیز میں نفع کمانا شمار ہو گا جس کا وہ ابھی ضامن ہی نہیں ہے اور یہ چیز سنت نبویہ میں منع ہے۔

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات