ہم پانی استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کی قیمت ادا نہیں کرتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی میٹر نہیں لگا ہوا، اور پانی ہمارے گھر پہنچ رہا ہے، تو کیا یہ پانی استعمال کرنا حرام ہو گاہم پانی استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کی قیمت ادا نہیں کرتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی میٹر نہیں لگا ہوا، اور پانی ہمارے گھر پہنچ رہا ہے، تو کیا یہ پانی استعمال کرنا حرام ہو گا
ہم پانی استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کی قیمت ادا نہیں کرتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی میٹر نہیں لگا ہوا، اور پانی ہمارے گھر پہنچ رہا ہے، تو کیا یہ پانی استعمال کرنا حرام ہو گا
نیز یہی روایت صحیح بخاری میں ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ: (دھوکا دہی آگ میں ہے، اور جو کوئی ایسا عمل کرتا ہے جس کا ہم نے حکم نہیں دیا، تو وہ مردود ہے۔)
اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا:
"کیا کسی کافر ملک میں بجلی اور پانی کے میٹر کو روکنا جائز ہے؟ مقصد یہ ہے کہ انہیں کمزور کیا جائے؟ واضح رہے کہ یہ ممالک مجھے سے ظالمانہ طور پر ٹیکس بھی وصول کرتے ہیں۔"
تو انہوں نے جواب دیا:
"نہیں، کیونکہ یہ لوگوں کا مال باطل طریقے سے ہڑپ کرنے میں شامل ہو گا۔" ختم شد
"فتاوى اللجنة الدائمة" (23/441)
اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ:
"کیا بجلی، گیس، پانی، ٹیلی فون وغیرہ کے بل سے بچنے کے لیے حیلے بازی کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ ان کاموں کی ذمہ داریاں پرائیویٹ کمپنیوں پر ہوتی ہیں۔"
تو انہوں نے جواب دیا:
"یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھانے میں شامل ہو گا، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا یعنی: یقیناً اللہ تعالی تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے مالکوں تک پہنچا دو۔
اسی طرح اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے کہ:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا ترجمہ: اے ایمان والو تم اپنے مالوں کو آپس میں باطل طریقے سے مت کھاؤ، الا کہ باہمی رضا مندی کے ساتھ تجارت ہو ، اور اپنی جانوں کو قتل مت کرو، یقیناً اللہ تعالی تمہارے ساتھ نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ [النساء: 29] " ختم شد
"فتاوى اللجنة الدائمة" (23/441)
اس لیے آپ پر واجب ہے کہ میٹر لگوائیں، اور پانی کی قیمت ادا کریں، چاہے اس کی ذمہ داری حکومتی ادارے پر ہے یا پرائیویٹ ادارے پر، وگرنہ آپ کے لیے پانی استعمال کرنا حرام ہو گا، اور یہ غصب شدہ مال کا حکم رکھے گا، الا کہ کمپنی کا مالک تمہیں اس بات کی اجازت دے۔