کیا واجب اور فرض میں فرق ہے؟

کل ملاحظات : 82
زوم ان دور کرنا بعد میں پڑھیں پرنٹ کریں بانٹیں

کیا واجب اور فرض میں فرق ہے؟ کیا واجب اور فرض میں فرق ہے؟

احناف اور امام احمد سے ایک روایت کے علاوہ تمام علمائے اصول اس بات کے قائل ہیں کہ فرض اور واجب دونوں مترادف ہیں۔

فرض یا واجب : اس عمل کو کہتے ہیں جسے شریعت نے لازمی طور پر کرنے کا حکم اس طرح دیا ہو کہ کرنے والے کو ثواب ملے اور نہ کرنے والا سزا کا مستحق ہو۔ چاہے اس عمل کا لازم ہونا دلیل قطعی سے ثابت ہو یا دلیل ظنی سے، دونوں کی وجہ سے حکم میں کوئی فرق نہیں آتا، نہ ہی اس کی وجہ سے نتائج میں کوئی فرق آتا ہے۔

جبکہ احناف یہ کہتے ہیں کہ: فرض اور واجب میں فرق ہے، چنانچہ ان کے ہاں فرض وہ ہے جو دلیل قطعی سے ثابت ہو، اور واجب وہ ہے جو دلیل ظنی سے ثابت ہو۔

جیسے کہ علامہ شیرازی کی " اللمع في أصول الفقه " صفحہ: 23میں ہے کہ: "واجب ، فرض اور مکتوب دونوں کا حکم ایک ہی ہے، یعنی جس کام کو ترک کرنے سے سزا ملتی ہو۔
جب کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد کہتے ہیں کہ: واجب وہ عمل ہے جو کہ اجتہادی دلیل سے ثابت ہو، جیسے احناف کے ہاں وتر اور قربانی کا معاملہ ہے۔ جبکہ فرض اس عمل کو کہتے ہیں کہ جو قطعی دلیل سے ثابت ہو، جیسے پانچ نمازیں، فرض زکاۃ وغیرہ ۔ لیکن یہ غلط ہے؛ کیونکہ کسی چیز کا نام رکھنے کے لیے شریعت، لغت اور استعمال کو دیکھا جاتا ہے، اور ان میں سے کہیں بھی یہ بات نہیں ہے کہ اجتہادی دلیل سے ثابت ہونے عمل اور قطعی دلیل سے ثابت ہونے والے عمل میں فرق ہو گا!" ختم شد

اسی طرح "قواطع الأدلة في الأصول" (1 / 131) میں ہے کہ:
"ہمارے ہاں فرض اور واجب ایک ہی ہیں، جبکہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ: فرض وہ ہے جو قطعی دلیل سے ثابت ہو، جبکہ واجب وہ ہے جو ظنی دلیل سے ثابت ہو۔" ختم شد

اسی طرح علامہ آمدی رحمہ اللہ کی "الإحكام في أصول الأحكام" (1 / 99) میں ہے کہ:

مزید دیکھیں

تازہ ترین سوالات